فوجداری میں ورانٹ گرفتاری
Admin
10:27 AM | 2020-02-06
فوجداری میں ورانٹ گرفتاری یہ جو لیکچر میں آپ کو دینے لگا ہوں یہ آپ کے سوالات کے جوابات ہیں اور یہ سوال فوجداری قوانین کے متعلقہ ہے ۔ سوال1- ایک سوال کیا گیا کہ میں بیرون ملک روزگار کے لئے جانا چاہتا ہوں اور ایک مقدمہ میں ملزم ہوں ضمانت پے ہوں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ حل: بھئی اگر آپ کا ٹرائل چل رہا ہے آپ کا مقدمہ چل رہا ہے اور آپ اکیلے ملزم نہیں ہیں تو آپ عدالت میں درخواست دے سکتے ہیں مستقل حاضری معافی کی کہ میں نے بسلسلہ روزگار بیرون ملک جانا ہے مجھے حاضری معافی سے مستقلاََ استثنیٰ دیا جائے اور میری جگہ پے یہ شخص یا یہ وکیل صاحب یا یہ ملزم جو آپ کا ہمرا
ہی ملزم ہے یہ پیش ہوکہ حاضری لگواتا رہے گا ۔ اگر آپ ایک سے زائد ملزم ہیں پھر ایک بات ذہن میں رکھ لیجئے جب آپ پے کوئی الزام ہوتا ہے تو آپ اپنے نارمل حقوق کو کھو بیٹھتے ہیں جب تک آپ اس الزام سے بری از ذمہ نہیں ہوجاتے یہ مداخلت کی طاقتیں ہیں عدالت کی کہ وہ آپ کو استثنیٰ دے یا نہ دے کیونکہ استغاثہ نے اسکو مقابلہ کرناہوتاہے اگر آپ عدالت کو یہ متمعین کرنے پر تیار ہوگئے ہیں آپ متمعین کر چکے ہیں کہ جناب میری عدم موجودگی میں مقدمے میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی ۔ مقدمہ طوالت اختیار نہیں کرئے گا عدالت جب مجھے بلائے گی میں حاضر آجاءوں گا ۔ جب یہ اطمینان عدالت کو دے دیں گے تو پھر عدالت آپ کو حاضری معافی سے استثنیٰ دے دے گی اور پھر تب بلائے گی جب آپ کا بیان 342 کے تحت ریکارڈ ہونا ہے اور اسکے بعد بحث کے بعد اسکا فیصلہ ہونا ہے تب وہ آپ کو بلائے گی اگر آپ نہیں آئیں گے تو غیر موجودگی میں جو ہے وہ آپ کے کیس کا فیصلہ کر دیا جائے گا آپ کی عدم موجودگی میں وہ آپ کے لئے نقصان دے ہوگا ۔ سوال 2- دوسرا سوال یہ تھا کہ میں زخمی گواہ ہوں بسلسلہ روزگار میں بیرون ملک آگیا مقدمہ میر ا چل رہا ہے مجھے بلایا گیا بلایا گیا بلایا گیا اورآخر میں میرے خلاف وارنٹ آف گرفتاری نکل آئے ۔ اب میں ایک ماہ یا دو ماہ یا پندرہ دن کی چھٹی پے آنا چاہتا ہوں میں کیا کروں؟ حل: بھئی اس کا سادہ سا حل ہے کہ آنے سے پہلے آپ اپنے وکیل صاحب سے کہیں جو آپ کا کیس وہاں پے لڑ رہے ہیں کہ عدالت میں ایک درخواست دیں کہ یہ گواہ جس کے وارنٹ نکالے ہوئے تھے یہ بیرون ملک بسلسلہ روزگار مقیم ہے یہ فلاں تاریخ کو آنے کے لئے تیار ہے لیکن اس نے پندرہ دن کی یا ایک ماہ کی چھٹی پے آنا ہے لہذا ملزمان کو پابند کردیا جائے دفاع کو پابند کردیا جائے یہ جب آئے اس کی شہادت مکمل کرلی جائے کیونکہ اگر یہ چھٹی کاٹ کے دوبارہ چلا گیا تو پھر اس کا آنا مستقبل قریب میں مشکل ہوجائے گا ۔ پہلے تو اپنے وکیل سے یہ کہیں کہ درخواست دے دے ۔ درخواست دینے کے بعد آپ اس تاریخ پے آجائیں عدالت آپ کے ساتھ مکمل تعاون کرئے گی عدالت ملزمان کو مجبور کرئے گی کہ آپ کا بیان ہو اور آپ پے جرا ح ہو تاکہ آپ اپنے فراءض سے بری از ذمہ ہوجائیں جو بطور گواہ آپ نے شہادت دینی تھی وہ آپ اپنا برڈن ڈسچارج کردیں آپ اپنا جو ہے بار اتار دیں کہ میرے اوپربس اتنا بار تھا کہ میں نے عدالت میں شہادت دینی ہے اور ملزمان کے سوالوں کا جواب دینا ہے وہ میں نے کرلیا ہے اس میں تو کوئی ایسا مسئلہ نہیں ۔ سوال 3- اب تیسرا سوال یہ تھا کہ فوجداری مقدمہ تھا میرے اوپرمیری ضمانت منظور ہوگئی میں بیرون ملک آگیا میری وارنٹ گرفتاری نکل آئے اور آخر میں میں اشتہاری ہوگیا اب میں دوبارہ جانا چاہتا ہوں مقدمے کو فیس کرناچاہتا ہوں مجھے بتایا جائے کہ میں کیا کروں ؟ حل: بھئی پہلی بات تو میں بتا چکا ہوں کہ بیرون ملک جانے کے لئے اگر تو کوئی مقدمہ ابھی شروع نہیں ہوا تھا ابھی چلان آپ کا جمع نہیں ہواتھا تو آپ متعلقہ عدالت میں ایک درخواست دیتے کہ میں اس مقدمے میں ملزم ہوں اس میں چلان جمع نہیں ہوا میں بسلسلہ روزگار بیرون ملک جانا چاہتا ہوں مجھے اجازت دی جائے جب عدالت بلائے گی میں آجاءوں گا نمبر ۱ ۔ اگر مقدمہ چل رہا ہے تو آپ کوعدالت میں درخواست دینی چاہیے تھی کہ آپ کو مستقلاََ حاضری سے استثنیٰ دی جائے کہ آپ بسلسلہ روزگار بیرون ملک جانا چاہتے ہیں اجازت لے کے جاتے اب آپ اجازت لے کے نہیں گئے ۔ اب پہلا سوال پیدا ہوتا ہے کہ آپ کی ضمانت لی کس نے؟ اب آپ کا نوعیت مقدمہ، مقدمے کی نوعیت کیا ہے؟کہ آپ کا چلان مجسٹریٹ کے پاس چل رہا ہے مقدمہ آپ کا مجسٹریٹ کی عدالت میں چل رہا ہے، مقدمہ آپ کا سیشن عدالت میں چل رہا ہے، مقدمہ آپ کا سپیشل کورٹ میں چل رہا ہے کوئی بھی ہوسکتی ہے اینٹی کرپشن، دہشت گردی کورٹ کوئی بھی ہوسکتی ہے پہلے تو آپ یہ صاف گوئی کے ساتھ آئیں کہ آپ کا کس فورم پے چل رہا ہے ۔ آپ کو ضمانت اسی فورم نے دی ہے جہاں پے مقدمہ چل رہا ہے آپ کو ضمانت اسی عدالت نے دی ہے جہاں پے مقدمہ چل رہا ہے تو پھر اس عدالت کو اختیار حاصل ہے کہ آپ کی غیر حاضری میں آپ کی ضمانت خارج کرسکتی ہے ۔ اس کے لئے آپ نے اپنے وکیل صاحب سے کہنا ہے کہ پہلے چیک کریں کہ مجھے اشتہاری قرا ر دیا گیا ہے آیا میری ضمانت بھی خارج ہوگئی ہے یا صرف اشتہاری قرار دیا گیا ہے اگر تو وکیل صاحب چیک کر کے آپ کو بتا دیتے ہیں کہ آپ کی ضمانت بھی خارج ہوچکی ہے اور آپ اشتہاری بھی ہوگئے ہیں نمبر۱ ۔ تو آپ نے بیرون ملک سے واپسی پے سب سے پہلے اپنی ضمانت قبل از گرفتاری کے لئے اپلائی کرنا ہے کہ جناب میری ضمانت ہوئی تھی میں بیرون ملک بسلسلہ روزگار چلا گیا تھا بیوی بچوں کی روز روٹی کمانے کے لئے میں عمدن غیر حاضر نہیں ہوا میں بسلسلہ روزگار میرے اختیار میں نہیں تھا میری میرٹ پے پہلے جو ہے وہ ہوچکی ہے ضمانت یہ میر ی عدم حاضر ی کی وجہ سے ، عدم دستیابی کی وجہ سے میری ضمانت خارج ہوئی ہے مجھے دوبارہ ضمانت منظور کی جائے ۔ وہ عدالت سیشن آپ کو عبوری ضمانت دے دے گی عبوری ضمانت دینے کے بعدجب آپ ان کو متمعین کردیں گے کہ میرٹ پے ضمانت میری پہلے ہی ہوچکی ہے عدم حاضری پے ہوچکی ہے اب میں غیر حاضر نہیں ہوں گا عدالت آپ کو ضمانت دے دے گی ۔ جب عدالت آپ کوضمانت دے گی تو آپ نے اپنے وکیل صاحب کے ذریعے جہاں پے مقدمہ چل رہا ہے وہاں پے سیکشن 75ضابطہ فوجداری کے تحت آپ نے درخواست دینی ہے کہ میرے خلاف یہ جو87 سیکشن یا 88 سیکشن کے تحت کاروائی ہوئی ہے اس کو واپس لیا جائے میں حاضر آگیا ہوں اب میں غیر حاضر نہیں ہونگا ۔ اگر غیر حاضر ہوا تو میں عدالت سے اجازت لے کے استثنیٰ لے کے غیر حاضر ہونگا ۔ وہ آپ کے وارنٹ گرفتاری دائمی جو ہیں واپس ہوجائیں گے اسکے بعد آپ ٹرائل کا سامنا کریں گے یہ تو تھا اگر آپ کی ضمانت خارج ہوجائے ۔ اب اگر آپ کی ضمانت خارج نہیں ہوئی لیکن صرف آپ کے وارنٹ گرفتاری دائمی نکلے ہوئے ہیں آپ کو اشتہاری قرار دے دیا گیا ہے 87 یا 88 کی کاروائی ہوچکی ہے تو پھر اس کے لئے آپ نے جب بیرون ملک سے واپس آنا ہے تو اپنے وکیل صاحب کو کہنا ہے کہ بھئی میری سیکشن 75 کی درخواست تیار رکھے میں ائیرپورٹ سے سیدھا جو میں آپ کے پاس آءوں گا آپ کے ساتھ میں عدالت میں جاءوں گا عدالت میں جا کے آپ کے جو ہے وارنٹ گرفتاری واپس ہونگے آپ سے نئے مچلقاجات لئے جائیں گے جو بھی معاملہ ہوسکتا ہے نہ بھی لیں لیکن اکثر ہوتا ہے کہ مچلقاجات خارج کرنے کا اختیار ٹرائل کورٹ کے پاس ہوتا ہے خواہ اس سے بڑی عدالت نے ضمانت دی بھی ہو تو پھر آپ اسکا سامنا کریں گے ۔ اب تیسرا سوال یہ تھا کہ میں مقدمے میں زخمی گواہ ہوں اور اسی مقدمے میں مخالف فریق نے ایک کراس ورژن کروادیا ہے اس میں میں ملزم ہوں یا کراس ورژن خارج ہوگیا ہے اور استغاثہ فوجداری دائر کیا گیا ہے اس میں میں ملزم ہوں یعنی کے ایک مقدمے میں آپ زخمی گواہ ہیں اور ایک مقدمے میں آپ بطورملزم ہیں دونوں مقدمات ایک ہی عدالت میں ہیں تو پھر بھی جو طریقہ کار میں نے پہلے بتایا ہے وہی اختیار کرنا ہے اگر ضمانت خارج نہیں ہوئی تو 75 کی درخواست اگر ضمانت خارج ہوگئی ہے تو پہلے ضمانت کروئیں ضمانت کروانے کے بعدوہ اپنے وارنٹ گرفتاری دائمی جو ہیں ان کو ختم کروایا جائے ۔ اب یہ طریقہ کار معاملات ہیں اس میں عدالت کی ثواب دید بہت بڑا کردار ادا کرتی ہے ۔ اب قانون کیا کہتا ہے کہ ثوابدیدی اختیارات پنچاءتی طور پر عدالت استعمال نہیں کرئے گی ثوابدیدی اختیارات ہمیشہ عدالت جو ہے وہ قانونی طور پر استعمال کرئے گی ۔ حاضری سے استثنیٰ دینا ثوابدیدی اختیارات ہیں ضمانت پے رہا کرنا ثوابدیدی اختیار ہے ضمانت منظور کرنا ثوابدیدی اختیار ہے ان کو ثوابدیدی طور پر قانون کو نظر رکھتے ہوئی عدالت فیصلہ کرئے گی ۔ اب قانون کہتا ہے کہ ملزم کی عدم حاضری میں مقدمہ چل سکتا ہے اگر عدالت یہ اطمنان کرلیتی ہے کہ ملزم کی عدم حاضری ہے اور عدالت اس چیز کا اطمنان کرلیتی ہے کہ اس کی عدم حاضری سے مقدمے کی کاروائی طوالت کا شکار نہیں ہوگی طویل نہیں ہوگی تاخیر نہیں ہوگی تو پھر وہ آپ کو استثنیٰ دے سکتی ہے ۔ اُمید کرتا ہوں کے میں نے ان سوالات کے آپ کو جوابات دے دیئے ۔
Leave a comment